Today article is on essay on Eid UL Fitur عید الفطر پر مضمون
عید الفطر پر مضمون
عید الفطر، جسے میٹھی عید بھی کہتے ہیں، رمضان المبارک کے اختتام پر منایا جانے والا ایک روحانی اور سماجی تہوار ہے۔ یہ تہوار نہ صرف روزوں کی تکمیل پر خوشی کا اظہار ہے بلکہ اللہ کی رضا کے لیے کی گئی عبادتوں کا صلہ بھی۔ میرے بچپن کی ایک یادیں اب بھی تازہ ہیں جب ہم پورے خاندان کے ساتھ چاند رات کی رونق میں بازار جا کر نئے کپڑے اور گھر کی سجاوٹ کا سامان خریدتے تھے۔ یہ وہ لمحات ہوتے تھے جب ہر طرف مسکراہٹیں، رنگین لائٹیں اور میٹھے پکوانوں کی خوشبو ہوا میں گھل جاتی تھی۔
عید الفطر کی دینی اہمیت: فقط کھانے پینے کا تہوار نہیں
قرآن پاک میں ارشاد ہے
"اور تم روزے رکھو تاکہ تم پرہیزگار بنو" (البقرہ 183)۔
عید الفطر درحقیقت اس پرہیزگاری کا عملی اظہار ہے۔ رمضان میں ہم نے جو صبر، سخاوت اور عبادت سیکھی، عید کے دن اسے اپنے عمل میں لانا چاہیے۔ مثال کے طور پر، زکوٰۃ الفطر ہر مسلمان پر فرض ہے تاکہ غریب بھی عید کی خوشیوں میں شریک ہو سکیں۔ میں نے اپنے والد کو ہر سال غریبوں میں غلہ اور رقم تقسیم کرتے دیکھا ہے، جو مجھے اس سنت کی عملی تربیت دیتا تھا۔
عید الفطر کی تیاریاں اور چاند رات
عید سے ایک دن پہلے چاند رات کو خصوصی اہمیت حاصل ہے۔ پاکستان میں لوگ بازاروں میں جاتے ہیں، ہاتھوں پر مہندی لگواتے ہیں اور گھروں کو سجاتے ہیں۔ ترکی میں اسے “شکر بایرامی” کہتے ہیں جہاں بچے بڑوں کو میٹھے پیش کر کے اپنی محبت کا اظہار کرتے ہیں۔ ایک مرتبہ میں نے ترکی کے ایک دوست سے سنا کہ وہاں عید پر بچوں کو تحائف کے بجائے سکے دئیے جاتے ہیں، جو ثقافتی تنوع کو ظاہر کرتا ہے۔
عید کہ دن کی رونقیں نماز ملاقاتیں اور پیار
فجر کی نماز کے بعد: عیدگاہ میں اجتماعی نماز ادا کی جاتی ہے، جس میں خطبہ دینا سنت ہے۔
گھر واپسی: خاندان کے ساتھ میٹھے پکوان جیسے سویاں، شیر خورمہ کھانا
رسمِ معافی: بڑوں کے ہاتھ چوم کر دعائیں لینا اور بچوں کو “عیدی” دینا۔
ثقافتی رنگارنگ: ہر خطے کی اپنی عید
مشرق وسطیٰ: عرب ممالک میں “عید صغیر” کہلانے والی یہ عید پر عوامی تقریبات اور آتشبازی ہوتی ہے۔
جنوبی ایشیا: پاکستان اور بھارت میں دودھ کی سویاں اور گھر کی مخصوص مٹھائیاں بنائی جاتی ہیں۔
مغربی ممالک: مسلمان کمیونٹیز پارکوں میں اجتماعی نماز اور کھیلوں کے مقابلے منعقد کرتی ہیں۔
عید کے بعد: کیا کرنا چاہیے؟
صلہ رحمی: ان رشتہ داروں سے ملاقات کریں جن سے تعلق کمزور ہو گیا ہو۔
غربا کی مدد: عیدی کے کپڑے یا کھانے کا انتظام کر کے کسی کی مسکراہٹ بنائیں۔
ذاتی عہد: رمضان میں سیکھی ہوئی عبادتوں کو سال بھر جار
آخر میں: عید کی حقیقی روح کو سمجھیں
عید الفطر صرف تہوار نہیں، بلکہ ایک پیغام ہے کہ ہم اپنی خوشیاں دوسروں تک پہنچائیں۔ چاہے آپ پہلی بار عید منا رہے ہوں یا پرانے تجربہ کار، ہر لمحہ کو قدر کی نگاہ سے دیکھیں۔
عید کی سب سے بڑی خوشی دوسروں کو خوش دیکھنے میں ہے ۔ منقول